Saturday, January 26, 2019

حقیقت

حقیقت۔۔
اگر آپ کا خیال ہے کہ  آپ کو ڈر نہیں لگتا تو شاید آپ نے ڈرامہ سریل حقیقت نہیں دیکھا۔
ٹی وی قریب سے دیکھنے والے بچے یہ ڈرامہ بستر میں دبک کر  دیکھتے تھے۔بڑوں کا حال بھی کچھ الگ نہ تھا۔یہ اس وقت کا خوفناک ترین ڈرامہ تصور کیا جاتا تھا۔لوگ ڈرتے ڈرتے یہ ڈراما دیکھتے اور صبح ہر جگہ سکول کالج آفس اسی ڈرامے کو لے کر قیاس آرائیاں اور تبصرے ہوتے 
خوف اور سسپنس کو لمحہ بہ لمحہ بڑھاتے اس ڈرامہ سریل کے مصنف اور ہدایاتکار  ذوالقرنین حیدر تھے  ...ڈرامہ سریل حقیقت سن 1994 پی ٹی وی سے آن ائیر ہوا تھا پی ٹی وی کے علاوہ۔ یہ ڈرامہ ایس ٹی این پر بھی نشر ہوتا رہا 
اس کی کاسٹ میں ۔۔ذوالقرنین حیدر ۔۔شگفتہ اعجاز  سارہ اور  محسن گیلانی ۔باطن فاروقی  نئیر اعجاز  شگفتہ اعجاز انجم ملک محسن علی روحی کرن شہزاد ملک ارشند بھٹی اور دیگر اداکار شامل تھے
ڈرامے کا مرکزی کردار فلم سٹار سنگیتا کی بیٹی سارہ نے نبھایا۔
ایک فاریسٹ آفیسرعامر  اور اس کی بیوی سارہ جو شادی کے آٹھ سال بعد بھی اولاد جیسی نعمت سے محروم تھے.گو کہ ان میں پیار بھی بہت تھا مگر ان کی زندگی کا یہ پہلو انکے چند لمحوں چند گھنٹوں کو تلخ ضرور بنا دیتاتھا۔
پھر ایک رات کوئی چھوٹی سی بچی ان کے در پہ چھوڑ جاتا ہے۔۔
اندھے کو کیا چاہیے دو آنکھیں ۔۔یہی کیفیت عامر کی بیوی سارہ کی ہوتی ہے جو اس بچی کو پا کر مسرت و لطافت سے سرشار ہو جاتی ہے۔بچی کا نام مقدس رکھا جاتا ہے۔
مگر کہانی میں دلچسپی اور خوف تب آتا ہے جب وہ بچی کسی نادیدہ طاقت کے زیر اثر آجاتی ہے۔اور وہ 
 ماحول کو غیر یقینی بنا دیتی ہے۔کبھی بنا ہاتھ لگائے چیزوں کو حرکت دینا کبھی نظر سے اشیا کے ٹکڑے کرنا ۔۔  لالا  ڈرامے کا مضبوط ترین کردار جو کہ  لکڑی کا سمگلر ہے۔وہ عامر کو اپنے راہ کی بہت بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے اور اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے وہ مختلف حربے استعمال کرتا ہے لیکن اس کا یہ حربہ مقدس کی  کیفیت کی نذر ہوجاتا ہے۔جو کسی چڑیل یا
سائے کی وجہ سے ہے
اس ڈرامے میں ایک پٹھان خاندان بھی دکھایا گیا
ماما اور اس کی بھانجی پلوشہ جو کسی وجہ سے اپنا ذہنی توازن کھو دیتی ہے۔ماما اپنی بھانجی سے بہت محبت کرتا ہے اور اس کی یہ حالت دیکھ کر اس کا دل خون کے آنسو روتا۔پے

اس ڈرامے میں ڈر کہ ساتھ ساتھ میاں بیوی کے درمیان ہونے والی نوک جھوک کی بھی عمدہ طریقے عکاسی کی گئی۔ لالا نئیر اعجاز کی طرف نبھائے جانے والے کردار لالا نے ڈرامے کی دلچسپی کو چار چاند لگا دیے۔
 اور مقدس کے ساتھ ساتھ اس کی یہ غیر یقینی کیفیت بھی پرورش پاتی ہے ۔
اس کا باپ ذولقرنین حیدر اپنی بیٹی کو اس مصیبت سے نکالنے کے لیے تگ ودو کرتا ہے سسپنس کے لبادے میں لپٹا یہ ڈرامہ بڑی خوبصورتی سے ناظرین کی تشنگیاں دور کرتا آگے بڑھتا ہے۔
اس ڈرامے میں دل میں درد رکھنے والے کردار بھی تھے اور درد پہچانے والے بھی۔۔جرم تھا ۔۔خوف تھا اور سسپنس بھی ۔
کون مقدس کو آدھی رات کے وقت خرم کے گھر کے باہر چھوڑ جاتا پے ۔لالا کا انجام کیا ہوتا ہے
کیا مقدس کی حالت درست پوتی ہے ۔۔کیا وہ اپنے اصل ماں باپ سے ملتی پے اس ڈرامے کے دیگر کردار کس طرح خرم اور سارہ کی زندگی سے جڑے پوتے ہیں ۔پلوشہ کا مقدس سے کیا تعلق ہے یہ سب جاننے کے لیے آپ کو ڈرامہ سریل حقیقت دیکھنا چاہیے ۔۔

No comments:

Post a Comment